نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سعودی بچی کا نام دنیا کی کم عمر ترین ناول نگار کے طور پر گینز بک میں شامل

سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن بن عبدالله بن فرحان آل سعود نے ٹویٹر کے ذریعے سعودی عرب کی 13 سالہ بچی ریتاج الحازمی کو مبارک باد دی ہے۔ ریتاج کا نام دنیا کی کم عمر ترین ناول نگار کے طور پر گینز بک آف ریکارڈز میں درج کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 11 برس کی عمر میں ریتاج کے دو ناول شائع ہو چکے تھے۔ اس نے رواں سال اپنا تیسرا ناول بھی شائع کرایا ہے۔ اس وقت وہ دو ناول لکھنے پر کام کر رہی ہے۔ ان میں ایک ناول بچوں کے لیے مخصوص ہے۔ ریتاج الحازمی کا پہلا ناول 2019ء میں 'Treasure of the Lost Sea' گم شدہ سمندر کا خزانہ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس ریتاج کی عمر صرف 11 سال تھی۔ اسی سال اس کا دوسرا ناول 'Portal of the Hidden World' شائع ہوا۔ اس نے ناول کے فنون سکھانے کے لیے ایک ورکشاپ بھی قائم کی۔ اس کی دل چسپیوں میں صرف ناول نگاری ہی نہیں بلکہ مطالعہ، لکھنا اور ڈرائنگ بھی شامل ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریتاج الحازمی نے بتایا کہ "میں نے چھ سال کی عمر میں لکھنا شروع کر دیا تھا۔ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے گئی۔ میں نے اسکول کے پہلے سال داخلہ لیا تو میری ایک اس...

سعودی بچی کا نام دنیا کی کم عمر ترین ناول نگار کے طور پر گینز بک میں شامل


سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن بن عبدالله بن فرحان آل سعود نے ٹویٹر کے ذریعے سعودی عرب کی 13 سالہ بچی ریتاج الحازمی کو مبارک باد دی ہے۔ ریتاج کا نام دنیا کی کم عمر ترین ناول نگار کے طور پر گینز بک آف ریکارڈز میں درج کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 11 برس کی عمر میں ریتاج کے دو ناول شائع ہو چکے تھے۔ اس نے رواں سال اپنا تیسرا ناول بھی شائع کرایا ہے۔ اس وقت وہ دو ناول لکھنے پر کام کر رہی ہے۔ ان میں ایک ناول بچوں کے لیے مخصوص ہے۔

ریتاج الحازمی کا پہلا ناول 2019ء میں 'Treasure of the Lost Sea' گم شدہ سمندر کا خزانہ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس ریتاج کی عمر صرف 11 سال تھی۔ اسی سال اس کا دوسرا ناول 'Portal of the Hidden World' شائع ہوا۔ اس نے ناول کے فنون سکھانے کے لیے ایک ورکشاپ بھی قائم کی۔ اس کی دل چسپیوں میں صرف ناول نگاری ہی نہیں بلکہ مطالعہ، لکھنا اور ڈرائنگ بھی شامل ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریتاج الحازمی نے بتایا کہ "میں نے چھ سال کی عمر میں لکھنا شروع کر دیا تھا۔ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے گئی۔ میں نے اسکول کے پہلے سال داخلہ لیا تو میری ایک استانی نے مجھ سے ان مقامات کے بارے میں لکھنے کو کہا جن کی میں اپنے خاندان کے ساتھ سیر کر چکی تھی۔ میں نے اس عرصے میں بہت سے پروگراموں اور سرگرمیوں میں شمولیت اختیار کی۔ گھر کے قریب موجود ایک لائبریری سے فائدہ اٹھایا۔ سات سال کی عمر میں ہماری سعودی عرب واپسی کے بعد میں نے کتب خانے جانا شروع کر دیا۔ میں نے آٹھ سال کی عمر میں صرف مختصر کہانیاں لکھنا شروع کیں۔ مختصر کہانیاں لکھنا مجھے پسند تھا۔ ایک دن جب میں کچھ کتابیں خریدنے کے لیے بازار گئی تو میرے والد نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ چاہتی ہیں کہ ان کتابوں میں آپ کی کتاب بھی شامل ہو؟ یہ محض ایک خیال تھا اور تھوڑی ہی مدت میں میں نے تحریری دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ گرمیوں کے ایک سیزن میں ،،، میں نے 50 کتابیں پڑھ ڈالیں جس کے بعد میرے لکھنے کی صلاحیت اور بہتر ہوگئی"۔

اپنے ناولوں کے مضامین کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے ریتاج نے کہا کہ گمشدہ سمندر اس کا پہلا ناول ہے اور اس میں ایک ایسے بھائی اور بہن کی کہانی سنائی گئی ہے جو ایک ویران جزیرے پر ایک غریب کنبے کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کی زندگی ایک ایسے نقشے کی وجہ سے تبدیل ہوگئی ہے جو سمندر میں ‌پایا گیا تھا۔ دوسرے حصے میں اس خاندان کا آغاز ہوا۔ خوشی سے بھری ایک خوب صورت زندگی ، لیکن برے لوگوں کا ایک گروپ نقشہ کی وجہ سے ان کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تیسرے حصے میں بہن بھائیوں کے مستقبل اور ان کے دریافت کیے جانے کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

ریتاج کہتی ہیں کہ گینز بک آف ریکارڈز میں شامل ہونے والی پہلی سعودی بچی ہونے پر مجھے فخر محسوس ہو رہا ہے۔

ریتاج نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ "اس خوشی کے موقع پر میں اپنا یہ اعزاز خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو بطور ہدیہ پیش کرنا چاہتی ہوں ... اسی طرح میں وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبدالله بن فرحان کی مستقل سپوٹ اور حوصلہ افزائی پر ان کی تہہِ دل سے شکر گزار ہوں"۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بلٹ ٹرین ڈرائیور کو سیٹ چھوڑ کر باتھ روم جانا مہنگا پڑگیا

جاپان میں بلٹ ٹرین کے ایک ڈرائیور کو دورانِ سفر تین منٹ کے لیے سیٹ چھوڑ کر باتھ روم جانا مہنگا پڑ گیا۔ قواعد کی خلاف ورزی پر ڈرائیور کو تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔ یہ واقعہ ٹوکیو، اوساکا لائن پر پیش آیا، اُس وقت بلٹ ٹرین 150 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کر رہی تھی اور اُس میں 160 مسافر سوار تھے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 36 سالہ ڈرائیور کو پیٹ درد کی وجہ سے کرسی چھوڑ کر باتھ روم جانا پڑا، وہ اپنی جگہ ٹرین کنڈکٹر کو بٹھا گیا لیکن کنڈکٹر کے پاس ٹرین چلانے کا اختیار نہیں تھا۔ تین منٹ کے دوران کنڈکٹر کو کسی کنٹرول پینل کو ہاتھ لگانے کی ضرورت ہی نہیں پڑی اور اس واقعے کا پتہ بھی نہ چلتا اگر بلٹ ٹرین اپنی منزل پر ایک منٹ لیٹ نہ پہنچتی۔ ٹرین کے ایک منٹ لیٹ ہونے کی جب تفتیش ہوئی تو یہ معاملہ سامنے آیا۔

کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف کا 50 ارب ڈالر کا منصوبہ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کوویڈ 19 وبا کے خاتمے کے لیے 50 ارب ڈالر کا منصوبہ تجویز کیا ہے۔ اس کا ہدف 2021 کے آخر تک دنیا کی کم از کم 40 فیصد آبادی اور 2022 کے اواخر تک 60 فیصد آبادی کو ویکسین لگانا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹالینا جورجیوا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت اہداف مقرر کیے گئے ہیں، فنانسنگ کی ضروریات کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور عملی اقدامات واضح کیے گئے ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجسنی کے مطابق آئی ایم ایف کے منصوبہ سازوں کا کہنا ہے کہ صحت کے عالمی بحران پر قابو پائے بغیر معاشی بحران کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، اس لیے کوویڈ وبا کا حتمی خاتمہ تمام ملکوں کے مفاد میں ہے۔ آئی ایم ایف سربراہ نے زور دیا ہے کہ ویکسین تک رسائی کے معاملے میں امیر اور غریب ملکوں کے درمیان مزید فرق بڑھا تو دنیا کو ترقی کی راہ پر واپس لانا اُتنا ہی مشکل ہوگا۔ آئی ایم ایف کے مطابق اپریل کے اختتام تک افریقہ کی 2 فیصد سے بھی کم آبادی کو ویکسین لگی تھی جبکہ امریکہ کے 40 فیصد اور یورپ کے 20 فیصد سے زیادہ لوگوں کو کم از کم ایک ڈوز لگ چکی تھی۔